روایتی غزل

  1. طارق شاہ

    فراز احمد فراؔز :::::: ہنسے تو آنکھ سے آنسو رواں ہمارے ہُوئے :::::: Ahmad Faraz

    غزلِ ہنسے تو آنکھ سے آنسو رَواں ہمارے ہُوئے کہ ہم پہ دوست بہت مہرباں ہمارے ہُوئے بہت سے زخم ہیں ایسے، جو اُن کے نام کے ہیں بہت سے قرض سَرِ دوستاں ہمارے ہُوئے کہیں تو، آگ لگی ہے وجُود کے اندر کوئی تو دُکھ ہے کہ، چہرے دُھواں ہمارے ہُوئے گرج برس کے نہ ہم کو ڈُبو سکے بادل تو یہ...
  2. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::: یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے ::::: Qateel Shifai

    غزل یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گِرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہُوں سائے کو بدن مِرا ہی سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے بَرنگِ عَود مِلے گی اُسے مِری خوشبُو وہ جب بھی چاہے، بڑے شوق سے جَلائے مجھے میں گھر سے، تیری تمنّا پہن کے جب نِکلوں برہنہ شہر میں...
  3. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی سانسوں کے اِس ہُنر کو نہ آساں خیال کر زندە ہُوں، ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر مالی نے آج کتنی دُعائیں وصُول کِیں کُچھ پُھول اِک فقیر کی جُھولی میں ڈال کر کل یومِ ہجر، زرد زمانوں کا یوم ہے شب بھر نہ جاگ، مُفت میں آنکھیں نہ لال کر اے گرد باد! لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے...
  4. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جانثاراختر ::::: زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں، ہم نہ کہتے تھے ::::: Jan Nisar Akhtar

    غزلِ جانثاراختر زمیں ہوگی کسی قاتل کا داماں ہم نہ کہتے تھے اکارت جائے گا خونِ شہیداں ہم نہ کہتے تھے عِلاجِ چاکِ پیراہن ہُوا، تو اِس طرح ہوگا سِیا جائے گا کانٹوں سے گریباں ہم نہ کہتے تھے ترانے کچھ دبے لفظوں میں خود کو قید کرلیں گے عجب انداز سے پھیلے گا زِنداں ہم نہ کہتے تھے کوئی اِتنا نہ...
  5. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: پَل بھر کو مِل کے اجرِ شِناسائی دے گیا ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ محسن نقوی پَل بھر کو مِل کے اجْرِ شِناسائی دے گیا اِک شخص، ایک عُمر کی تنہائی دے گیا آیا تھا شوقِ چارہ گری میں کوئی، مگر کُچھ اور دِل کے زخْم کو گہرائی دے گیا بِچھڑا، تو دوستی کے اثاثے بھی بَٹ گئے شُہرت وہ لے گیا، مجھے رُسوائی دے گیا کِس کی برہنگی تِری پوشاک بن گئی ؟ کِس کا لہُو...
  6. طارق شاہ

    محسن نقوی ::::: کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے ::::: Mohsin Naqvi

    غزلِ مُحسن نقوی کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے تیرا چہرہ، تِری آنکھیں، تِرے لب یاد آئے ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پَل بھر سوچا دُکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبَب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دُشمنوں کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہ دوست بن کے مِلے وہ ، نہ دشمنوں کی طرح جُدا یہ ُدکھ بھی، مِلے اور سب دُکھوں کی طرح یُوں اجنبی سی مُصیبت کبھی پڑی تو نہ تھی سحر کی آس نہ جس میں وہ ظلمتوں کی طرح نہ دل میں کام کی ہمّت، نہ اوج کی خواہش ! کٹے وہ حوصلے سارے مِرے پروں کی طرح ستارے توڑ کے لانے کا کیا کہوں میں...
Top