موج در موج ہے دریا تیرا
تشنہ لب پھرتا ہے پیاسا تیرا
تہہ بہ تہہ دھند کے پردے ہیں یہاں
کیا نظر آئے سراپا تیرا
خامشی میری ہے، حیرت میری
آئنے تیرے ہیں، جلوا تیرا
جانتے سب ہیں پہ کہتے ہیں ”نہیں“
کیسا تنہا ہوا رسوا تیرا
پھول کھلتے ہیں تو یاد آتا ہے
مسکراتا ہوا چہرا تیرا
چاند چڑھتا ہے تو ہم دیکھتے...