ڈاکٹر خورشید رضوی ہمارے عہد کی معتبر ترین آواز ہے. آپ شاعر بھی با کمال ہیں اور ادیب بھی بے مثال. آپ کی شاعری " شاخ تنہا "، "سرابوں کے صدف" ، "رائگاں" اور " امکان " کی صورت میں جلوہ افروز ہو چکی ہے . اور یہ سب اب " یکجا " کے حسین پیکر میں بھی دستیاب ہے . اس کے علاوہ " تالیف " اور " اطراف " کی شکل...
غزل
نبضِ ایام ترے کھوج میں چلنا چاہے
وقت خود شیشہء ساعت سے نکلنا چاہے
دستکیں دیتا ہے پیہم مری شریانوں میں
ایک چشمہ کہ جو پتھر سے ابلنا چاہے
مجھ کو منظور ہے وہ سلسلہء سنگِ گراں
کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے
تھم گیا آ کے دمِ بازپسیں، لب پہ وہ نام
دل یہ موتی نہ اگلنا نہ نگلنا چاہے...
آج بہت عرصے کے بعد 'جم' کر ٹی وی دیکھنے کا اتفاق ہوا، اور شکر خدا کا کہ دو تین گھنٹے ضائع نہیں ہوئے، ایک چینل پر ایک مشاعرہ مل گیا تھا جس کی نظامت فرحت عباس شاہ کر رہے تھے، مشاعرہ شاید حال میں ہی ہوا تھا کہ جشنِ بہاراں کے سلسلے میں تھا۔
اس مشاعرے میں پروفیسر خورشید رضوی کی ایک غزل مجھے انتہائی...