آن سو مرو، این سو بیا، ای گلبنِ خندان من!
ای عقلِ عقلِ عقلِ من! ای جانِ جانِ جانِ من!
[ اُس طرف نہ جا، اِس جانب آ جا، اے میرے گلشنِ خنداں!
اے میری عقل کی عقل کی عقل! اے میری جان کی جان کی جان! ]
زین سو بگردان یک نظر، بر کوی ما کن رهگذر
برجوش اندر نیشکر، ای چشمهٔ حیوانِ من!
[ ایک نظر اِس طرف...
چون نیابد نورِ فیض از روحِ پاکِ مولوی؟
شمسِ تبریز است صائب در میانِ عاشقان
(صائب تبریزی)
وہ مولوی [رُومی] کی روحِ پاک سے نُورِ فیض کیسے نہ پائے؟۔۔۔ 'صائب' عاشقوں کے درمیان شمسِ تبریز (تبریز کا خورشید) ہے۔
هر نَفَس آوازِ عشق میرسد از چپّ و راست
ما به فلک میرویم عزمِ تماشا که راست
ما به فلک بودهایم یارِ مَلَک بودهایم
باز همان جا رویم جمله که آن شهرِ ماست
خود ز فلک برتریم وز مَلَک افزونتریم
زین دو چرا نگذریم منزلِ ما کبریاست
گوهرِ پاک از کجا عالمِ خاک از کجا
بر چه فرود آمدید بار کنید این چه...
اہلِ ادب و ثقافت نے محفلِ 'مولوی خوانی' منعقد کر کے تاجکستان میں یومِ جلال الدین بلخی کو منایا۔
===============
۳۰ ستمبر کو دوشنبہ میں منائے گئے یومِ مولانا جلال الدین بلخی کے موقع پر بعض تاجک ادیبوں نے تجویز دی ہے کہ مولوی کی تعلیمات سے ملک کے جوانوں کو درست و وسیع شکل میں آگاہ کیا جائے۔ شاعر...
پیرِ رومی کی یہ غزل اتنی خوبصورت ہے کہ ان کے دو مریدوں، مریدِ عراقی اور مریدِ ہندی، نے بھی اس میں طبع آزمائی کی ہے اور کیا خوب کی ہے۔ پیرِ رومی اور مریدِ ہندی کے بارے میں کچھ نہ کہنا ہی بہتر ہے کہ ہر کوئی ان دو کے متعلق جانتا ہے اور انکے "تعلق" کے متعلق بھی لیکن "مریدِ عراقی" کا تھوڑا سا تعارف...