پروین

  1. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: متاعِ قلب و جگر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں :::::: Parveen Shakir

    غزل متاعِ قلب و جگِر ہیں، ہَمَیں کہیں سے مِلَیں مگر وہ زخم ،جو اُس دستِ شبنَمِیں سے مِلَیں نہ شام ہے، نہ گھنی رات ہے، نہ پچھلا پہر! عجیب رنگ تِری چشمِ سُرمگیں سے مِلَیں میں اِس وِصال کے لمحے کا نام کیا رکھّوں تِرے لباس کی شِکنیں، تِری جَبِیں سے مِلَیں ستائشیں مِرے احباب کی نوازِش ہیں مگر...
  2. طارق شاہ

    پروین فناؔ سید :::::: تُو جِسے زخمِ آشنائی دے! :::::: Parveen Fana Syed

    غزل پروین فنؔا سید تُو جِسے زخمِ آشنائی دے! وہ تڑپتا ہُوا دِکھائی دے تیری چاہت کے جبرِ پیہم میں! کب سے زنجِیر ہُوں، رہائی دے رُوح کے جنگلوں میں کِس کی صَدا جب بھی سوچُوں، مُجھے سُنائی دے یا قریب آ، رَگِ گُلوُ کی طرح! یا پھر اِس کرب سے رہائی دے اِس ہجُومِ بَلا میں کوئی تو آتشی کی کِرَن...
  3. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے :::::: Parveen Shakir

    غزل تازہ محبّتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے پھر موسمِ بہار مِرے گُلستاں میں ہے اِک خواب ہے کہ بارِ دگر دیکھتے ہیں ہم اِک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے تابِش میں اپنی مہر و مہ و نجم سے سَوا جگنو سی یہ زمِیں جو کفِ آسماں میں ہے اِک شاخِ یاسمین تھی کل تک خِزاں اَثر اور آج سارا باغ اُسی کی اماں میں...
  4. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  5. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  6. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا ::::: Parveen Shakir

    غزل زمیں کے حلقے سے نکلا ، تو چاند پچھتایا کشش بچھانے لگا ہے ہر اگلا سیّارہ میں پانیوں کی مُسافر ، وہ آسمانوں کا کہاں سے ربط بڑھائیں ،کہ درمیاں ہے خلا بچھڑتے وقت دِلوں کو اگرچہ دُکھ تو ہُوا کُھلی فضا میں مگر سانس لینا اچھا ہو گا جو صرف رُوح تھا ، فُرقت میں بھی وصال میں بھی اُسے بدن کے اثر...
  7. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ::::: Parveen Shakir

    غزلِ عُمر کا بھروسہ کیا، پَل کا ساتھ ہوجائے ایک بار اکیلے میں، اُس سے بات ہوجائے دِل کی گُنگ سرشاری اُس کو جِیت لے، لیکن عرضِ حال کرنے میں احتیاط ہوجائے ایسا کیوں کہ جانے سے صرف ایک اِنساں کے ! ساری زندگانی ہی، بے ثبات ہوجائے یاد کرتا جائے دِل، اور کِھلتا جائے دِل اوس کی طرح کوئی پات...
  8. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات ::::: Parveen Shakir

    غزلِ جیسے مشامِ جاں میں سمائی ہُوئی ہے رات خوشبو میں آج کِس کی نہائی ہُوئی ہے رات سرگوشِیوں میں بات کریں ابر و باد و خاک اِس وقت کائِنات پہ چھائی ہُوئی ہے رات ہر رنگ جس میں خواب کا گُھلتا چلا گیا کِس رنگ سے خدا نے بنائی ہُوئی ہے رات پُھولوں نے اُس کا جشن منایا زمِین پر تاروں نے...
  9. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: بِچھڑا ہے جو اِک بار، تو مِلتے نہیں دیکھا ::::: Parveen Shakir

    غزلِ بِچھڑا ہے جو اِک بار، تو مِلتے نہیں دیکھا اِس زخم کو ہم نے کبھی سِلتے نہیں دیکھا اِک بار جسے چاٹ گئی دُھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اُس پھول کو کِھلتے نہیں دیکھا یک لخت گِرا ہے، تو جڑیں تک نِکل آئیں جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا کانٹوں میں گِھرے پُھول کو چُوم آئے گی، لیکن...
  10. فرخ منظور

    مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا ۔ ام مشتاق پروین

    مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا جلا جلا کے خدا کی قسم کباب کیا ممانعت پہ بھی شغلِ شراب ناب کیا سنبھالے کون خدا نے جسے خراب کیا عدو کے ساتھ جو شغل شراب ناب کیا جلا جلا کے مجھے بزم میں کباب کیا جو دیکھا دل نہیں پہلو میں تو وہی مانگا سوال کر کے مجھے خوب لاجواب کیا کچھ آپ نے دلِ مضطر کی حرکتیں...
  11. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::: میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی ::::: Parveen Shakir

    غزلِ پروین شاکر میں ہجر کے عذاب سے انجان بھی نہ تھی پر کیا ہُوا کہ صبح تلک جان بھی نہ تھی آنے میں گھر مِرے، تجھے جتنی جھجک رہی اس درجہ تو میں بے سرو سامان بھی نہ تھی اِتنا سمجھ چُکی تھی میں اُس کے مِزاج کو وہ جا رہا تھا اور میں حیران بھی نہ تھی آراستہ تو خیر نہ تھی زندگی کبھی پر تجھ سے...
  12. محمد بلال اعظم

    پروین شاکر گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا

    گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا چاند کو دیکھ کے اُس کا چہرہ دیکھا تھا! فضا میں کیٹس کے لہجے کی نرماہٹ تھی موسم اپنے رنگ میں فیض کا مصرعہ تھا دُعا کے بے آواز، الوہی لمحوں میں وہ لمحہ بھی کتنا دلکش تھا ہاتھ اُٹھا کر جب آنکھوں ہی آنکھوں میں اُس نے مُجھ کو اپنے رب سے مانگا تھا پھر میرے چہرے کو...
  13. شمشاد

    پروین شاکر چاند میری طرح پگھلتا رہا

    چاند میری طرح پگھلتا رہا نیند میں ساری رات چلتا رہا جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا منہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا میں تو پاؤں کے کانٹے چنتی رہی اور وہ راستہ بدلتا رہا رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا موسمی بیل تھی میں، سوکھ گئی وہ تناور شجر تھا، پھلتا رہا...
  14. شمشاد

    پروین شاکر ایکسٹیسی

    ایکسٹیسی سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن سلوٹیں ملبوس پر، آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا گرمی رخسار سے دبکی ہوئی ٹھنڈی ہوا نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس ریشمیں بانہوں...
  15. محمد وارث

    پروین شاکر غزل - ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا - پروین شاکر

    ہم نے ہی لَوٹنے کا ارادہ نہیں کیا اس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا دکھ اوڑھتے نہیں کبھی جشنِ طرب میں ہم ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا جو غم ملا ہے بوجھ اٹھایا ہے اس کا خود سر زیرِ بارِ ساغر و بادہ نہیں کیا کارِ جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام اس نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا آمد...
  16. محمد وارث

    پروین شاکر نظم - زود پشیماں - پروین شاکر

    زود پشیماں از پروین شاکر گہری بھوری آنکھوں والا اک شہزادہ دور دیس سے چمکیلے مُشکی گھوڑے پر ہوا سے باتیں کرتا جگر جگر کرتی تلوار سے جنگل کاٹتا دروازے سے لپٹی بیلیں پرے ہٹاتا جنگل کی بانہوں میں جکڑے محل کے ہاتھ چھڑاتا جب اندر آیا تو دیکھا شہزادی کے جسم کی ساری سوئیاں زنگ آلودہ تھیں رستہ دیکھنے...
  17. ت

    پروین شاکر چلنے کا حوصلہ نہیں ، رُ کنا محال کردیا - پروین شاکر

    http://www.youtube.com/watch?v=TVFb2W44Puo چلنے کا حوصلہ نہیں ، رُ کنا محال کردیا عشق کے اس سفر نے تو ، مجھ کو نڈھال کردیا ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کردیا اے میری گل زمیں تجھے، چاہ تھی ایک کتاب کی اہل کتاب نے مگر کیا تیرا حال کردیا...
  18. محمد وارث

    پروین شاکر غزل - زندگی سے نظر ملاؤ کبھی - پروین شاکر

    زندگی سے نظر ملاؤ کبھی ہار کے بعد مسکراؤ کبھی ترکِ اُلفت کے بعد اُمیدِ وفا ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی اب جفا کی صراحتیں بیکار بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی شاخ سے موجِ گُل تھمی ہے کہیں ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی اندھے ذہنوں سے سوچنے والو حرف میں روشنی ملاؤ کبھی بارشیں کیا زمیں کے دُکھ...
  19. محمد وارث

    پروین شاکر اس سے ملنا ہی نہیں دل میں تہیہ کر لیں - پروین شاکر

    اس سے ملنا ہی نہیں دل میں تہیہ کر لیں وہ خود آئے تو بہت سرد رویہ کر لیں ایک ہی بار یہ گھر راکھ ہو، جاں تو چھوٹے آگ کم ہے تو ہوا اور مہیا کر لیں کیا ضمانت ہے کہ وہ چاند اتر آئے گا تارِ مژگاں کو اگر عقدِ ثریا کر لیں سانس اکھڑ جاتا ہے اب وقت کی ہم گامی میں جی میں آتا ہے کہ ہم پاؤں کو پہیّہ کر...
  20. S

    پروین شاکر عمر کا بھروسہ کیا، پل کا سات ہوجائے - پروین شاکر

    [stream][align=center][/b] عمر کا بھروسآ عمر کا بھروسہ کیا، پل کا سات ہوجاے اک بار اکیلے میں ، اس سے بات ہوجاے دل کی گنگ سرشاری اس کوجیت لے لیکن عرض حال کرنے میں احتیاط ہوجاے ایسا کیوں کے جانے سے صرف ایک انسان کے ساری ذندگانی ہی بے ثبات ہو جاے یاد کرتا جاے دل اور کھلتا جاے دل اوس کی طرح کوئ پات...
Top