پنجہِ زَغ تیز تر، اِس شہر کی آب و ہوا سے
جھڑ گئے چڑیوں کے پر، اِس شہر کی آب و ہوا سے
شور مٹی ، زہر پانی ، اور کچھ لُو کے تھپیڑے
جل گئے کتنے شجر، اِس شہر کی آب و ہوا سے
توڑ پھینکے پھول بندھن خود پرستی کی ہوا نے
ٹوٹتے جاتے ہیں گھر، اِس شہر کی آب و ہوا سے
دن تو اپنا ایسے تیسے بیت ہی جاتا ہے...