غزل
وجود کیا ہے عدم کیا ہے کچھ نہ تھا معلوم
میں رُوبرو تھا کسی کے ‘ تھا کون‘ کیا معلوم
یہ کائنات ہے اُس کی تو پھر ہے اپنا کیا
وہ ساتھ رہ کے بھی کیوں ہو علاحدہ معلوم
کسی سے کچھ نہ کہوں اپنے آپ ہی میں رہوں
یہ عشق ہی کا ہو سارا کیا دھرا معلوم
اگر خیال میں تشکیک اور تضاد نہ ہو
خدا...
بکھرتا پھول جیسے شاخ پر اچھا نہیں لگتا
محبت میں کوئی بھی عمر بھر اچھا نہیں لگتا
بکھرنے اور بھٹکنے کیلیے تنہائی کافی ہے
کوئی منزل نہ ہو تو ہمسفر اچھا نہیں لگتا
میں اس کو سوچتا کیوں ہوں اگر ندرت نہیں اس میں
میں اس کو دیکھتا کیوں ہوں اگر اچھا نہیں لگتا
اسی باعث میں تیری یادوں میں مصروف...