غزل
صابرظفر
ملائم لمسِ خلوت کا اثر کُچھ دیر رہنے دو
نظر اپنی مِری تصویر پر کُچھ دیر رہنے دو
جمالِ ماورائے جسم و جاں پر جب نظر ٹھہرے
تو اپنے آپ سے کُچھ بےخبر کُچھ دیر رہنے دو
اکیلا چھوڑ دو چاہے مُجھے آثارِ کثرت میں
یہ منظر اور پس منظر، مگر کُچھ دیر رہنے دو
اِسے چھنکا کے رقصِ زندگی کچھ...
غزل
صابرظفر
ایک شمع آرزُو جلتی ہوئی، آواز میں
اوراُس کی روشنی لے جا رہی تھی راز میں
بوسہ ہائے لب سے اُس نے کھینچنا چاہی تھی سانس
سُر لگے تھے ٹھیک لیکن خامشی تھی ساز میں
خواب ہے اپنا سُخن تو خواب مفہومِ سُخن
سوتے سوتے آ گئی خوابیدگی الفاظ میں
ہے کٹھن چھُونا، جمالِ ماورائے جسم وجاں...