تم سے پہلے بھی
تم سے پہلے بھی کسی اور نے چاہا تھا مجھے
یہی باتیں یہی انداز وفا تھے اس کے
اس کے بھی سامنے تھے رسموں رواجوں کے عذاب
جتنے بھی خواب تھے سب آبلہ پا تھے اس کے
وہ بھی سر کش تھا بہت اپنے خیالوں کی طرح
حوصلے عشق میں مانندِ ہوا تھے اس کے
تم پہ بھی اتری ہیں یہ وحشتیں تازہ تازہ
موم سے تم...