دیہاڑی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
کسی جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
ہمارا موبائل کیا خراب ہوا ،ہمارے لیے تو جینا دو بھر ہو گیا ۔سارا دن ایسے گزرا جیسے عاشق نامراد کا محبوب کی گلی کے چکر کاٹتے گزرتا ہے کہ شاید اس بار دیدہ بے قرار کو چین آ جائے ۔صبح آنکھ ہمیشہ موبائل الارم سے کھلتی ہے اور...