ہمہ سکوت جو صہبا دکھائی دیتا ہے
غزل سنائے تو دریا دکھائی دیتا ہے
یہ مجھ کو کیا سرِ دنیا دکھائی دیتا ہے
تماشا ہوں کہ تماشا دکھائی دیتا ہے
یہ کون دل کے اندھیروں سے شام ہوتے ہی
چراغ لے کے گزرتا دکھائی دیتا ہے
جو ظلمتوں سے گزرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں
نظر نہ آئے تو کیا کیا دکھائی دیتا ہے
کہاں ہے تو،...