صبیح الدین شعیبی

  1. صبیح الدین شعیبی

    دیوتا علامت ہے

    زندگی گزاری ہے دیوتا کی خدمت میں اپنی جان واری ہے دیوتا کی خدمت میں دیوتا اگر خوش ہو رحمتیں برستی ہیں قسمتیں چمکتی ہیں دیوتا جوناخوش ہو آفتیں اتر تی ہیں بجلیاں کڑکتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ دیوتا ہو گرراضی نعمتیں لٹاتاہے زندگی سجاتا ہے راستے بناتا ہے ۔۔۔۔۔۔ دیوتا ہو گرناراض دھرتیاں ہلاتا ہے...
  2. صبیح الدین شعیبی

    نوشتہِ دیوار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔برائے اصلاح

    گرنے والی ہے بہت جلد یہ سرکار صبیح ہاں! نظرآتے ہیں ایسے ہی کچھ آثارصبیح کارواں یونہی بھٹکتا رہے ہربار صبیح نیک نیت نہ ہوں‌گرقافلہ سالار صبیح وہ جو ازخودہی بنے بیٹھے ہیں سردارصبیح وقت اک دن انہیں لائے گا سرِ دار صبیح خودکودیتے ہیں وہ دھوکایونہی بیکارصبیح جوخطاؤں کا نہیں‌کرتے...
Top