ان کا احساں ہے ، خدا کا شکر ہے
دل ثنا خواں ہے ، خدا کا شکر ہے
دولت عشق نبی سینے میں ہے
پاس ایماں ہے ، خدا کا شکر ہے
اسوہ ء خیر البشر ہے سامنے
راہ آساں ہے ، خدا کا شکر ہے
مجھ سا عاصی اور شہرِ نور میں
اُن کا مہماں ہے ، خدا کا شکر ہے
میرے فکر و فن کا ، میری زیست کا
نعت عنواں ہے ، خدا کا شکر ہے...
یہ نعت ایک اور سائٹ ون اردو ڈاٹ کام سے لی گئی ہے - احباب سے گزارش ہے کہ اگر اس میں کوئی غلطی ہے تو تصحیح کر دیجیے اور شاعر کا نام معلوم ہو تو وہ بھی تحریر کر دیجیے- میں نے سنا ہے یہ نعت مشہور نعت خواں "اویس قادری صاحب " کی ہے -
ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ میرا خیال ہے ایسا عقیدت سے لبریز...