غزل
(سید انجم کاظمی)
جھرنوں کی بات کیجئے گاگر اُچھالئے
رسموں کو توڑ تاڑ کے ساغر اُچھالئے
الفت کے پھول توڑئیے در در اُچھالئے
پیغام روشنی کا یہ گھر گھر اُچھالئے
آنکھیں لگیں ہیں شہر کی کچھ معجزہ سا ہو
حرفِ دعائے خاص کے گوہر اُچھالئے
رائج ہیں شہرِ فن میں بلندی کے کچھ اُصول
اک شے تو...
ماں
( سیدانجم کاظمی)
اپنے ہاتھوں سے خود اپنے درد کا درماں لکھا
دل کے کاغذ پر دُعاؤں کے برابر ماں لکھا
فرطِ غم سے دل کی دھڑکن جب بھی بےقابو ہوئی
لوحِ جاں پر زندگی نے مسکرا کر ماں لکھا
میں سراپا روشنی کا ایک حسیں مینا رہوں
دل کے اندر ماں لکھا دل باہر ماں لکھا
حافظے کو مسئلہ درپیش...