کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ
لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ
اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ
دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا...