غزل
بَرتے کچھ امتیاز تو انسان کم سے کم
ہو اپنے دوستوں کی تو پہچان کم سے کم
اہل ِ غرَض کسی کے ہوۓ ہیں جو ہوں مرے ؟
اِتنا تو سوچ ، اے دل ِ نادان کم سے کم
ہوگا یہی بہت سے بہت ، جاں سے جایٔیں گے
رہ جا ۓ گی وفا کی مگر آن کم سے کم
چلیٔے ، معاملہ یہ کسی سمت تو ہوا
کم تو ہوا یہ روز کا خلجان کم سے...
پرائے پن کا ہے اب تک پڑاؤ لہجے میں
کہیں سے ڈھونڈ کے لاؤ، لگاؤ لہجے میں
یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی تم نے
عیاں ہے صاف کسی کا دباؤ لہجے میں
عد م توجہی گویا، مری کھلی اُس کو
تبھی در آیا ہے اتنا تناؤ لہجے میں
یہ گفتگو، کسی ذی روح کی نہیں لگتی
کوئی اتار نہ کوئی چڑھاؤ لہجے میں
زبان پر تو بظاہر...