مان لے یار وقت کم ہے
ہوجا تیار وقت کم ہے
دنیا کے رنگوں میں پیارے
تو نہ ہو خوار وقت کم ہے
دل کہے مجھ کو کہ مت کر
اسکا نتظار وقت کم ہے
جینے کا سوچ لوں کہ اتنا
نہیں دو پیار وقت کم ہے
کہتا ہوں دل سے چائیے وہ
موقع اک بار وقت کم ہے
اساتذہ کرام اور عزیزانِ من، احقر کی غزل برائے اصلاح و تنقید پیشِ خدمت ہے۔
تو آبگینے جیسا ہے میں سِفال کی طرح
تیرا بھی حال ہو جائے میرے حال کی طرح
کچھ لمحے دھوپ سے اور کچھ سر پہ ڈھال کی طرح
یہ سال بھی گذر جائے گا پچھلے سال کی طرح
اُن چہروں کو بھی دیکھا تیری مثال کی طرح
کچھ بھی نہیں تھا جن...
محبت کے جھوٹے خداؤں سے کہہ دو
نہیں ڈرتے ایسی سزاؤں سے کہہ دو
چراغِ وفا ہے ابھی بانکپن میں
دکھائیں نہ تندی ہواؤں سے کہہ دو
تمہیں آخرش پسپا ہونا پڑے گا
مقابل نہ آئیں ہواؤں سے کہہ دو
مرے گھر مصائب کی دعوت ہے کل شب
چلی آئیں ساری بلاؤں سے کہہ دو
بلا سے بلائیں میرے گھر جو آئیں
بلا کی بلا ہوں بلاؤں...