طاری ہے اہلِ جبر پہ ہیبت حُسینؑ کی
اللہ رے یہ شانِ جلالت حُسینؑ کی
کٹوا کے سر گواہیِ توحید دے گئے
بے مثل ہے جہاں میں شہادت حُسینؑ کی
سو نگھی تھی لے کے ہاتھ میں دشتِ بلا کی خاک
ناناؐ کے سامنے تھی مصیبت حُسینؑ کی
کرتے قبول بیعتِ فاسق وہ کس طرح
دستِ محمدّی پہ تھی بیعت حُسینؑ کی...
بدہد زمانہ شہادتے کہ خدائے ارض و سما توئی
سخن از عطائے تو می رود کہ بہ درد و غم ہمہ را توئی
ہمہ راست لطف تو دادرس ، چمن و طراوت و خار و خس
لبِ خود کشودہ بہ نَفس کہ خدا توئی ، بخدا توئی
بہ کمالِ ناز برآمدی ، بہ صد اہتزار در آمدی
بہ شمیم نکہتِ گُل توئی ، بہ خرام، موجِ صبا توئی
من و جرم کوشیِ پے...
سید نصیر الدین نصیر اپنی کتاب قرآن مجید کے آدابِ تلاوت میں لکھتے ہیں:
قرآن مجید کی تلاوت غمگین اور درد آمیز لہجے میں کی جائے کیوں کہ قرآنِ کریم کا نزول بھی حزن و غم کی کیفیات لے کر ہوا۔ یہاں ایک بات قابلِ ذکر سمجھتا ہوں کہ میں جب اعراس کی محفل میں قرات و تجوید میں اپنے استادِ محترم حضرت قاری...
عشق کے قربان لایا تیری چوکھٹ پر مجھے
ضعف کے صدقے بٹھایا تیرے در کے سامنے
حشر کے دِن بھی ہو شرحِ غم تمہارے سامنے
سب خُدا کے سامنے ہوں ہم تمہارے سامنے
آرزو یہ ہے کہ نِکلے دَم تُمہارے سامنے
تُم ہمارے سامنے ہو ہم تمہارے سامنے
داغ دہلوی
انسان کے مراتب استعداد بھی الگ الگ ہوتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی استعداد درجہ ء حیوانیت سے متجاوز نہیں ہو پاتی اور وہ صرف حیات کی اساسی ضروریات تک ہی محدود رہتے ہیں ، یہ انسانی استعداد کا سب سے کم مرتبہ ہے۔ ان سے اونچا طبقہ ان اصحاب کا ہے جو ضروریاتِ زندگی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اپنی استعداد کے رجحانات...
.مجھ پہ بھی چشمِ کرم اے مِرے آقا! کرنا
حق تو میرا بھی ہے رحمت کا تقاضہ کرنا
میں کہ ذرہ ہُوں مجھے وسعتِ صحرا دےدے
کہ ترے بس میں ہے قطرے کو بھی دریا کرنا
میں ہوں بےکس ، تیرا شیوہ ہے سہارا دینا
میں ہوں بیمار ، تیرا کام ہے اچھا کرنا
تو کسی کو بھی اٹھاتا نہیں اپنے در سے
کہ تری شان کے شایاں نہیں...
جِِس دِن سے پائے نسبت رکھا تری گلی میں
دیکھا پھر اہلِ دِل نے کیا کیا تری گلی میں
جب بھی کِیا ہے مَیں نے سجدہ تری گلی میں
خود کھنچ کے آگیا ہے کعبہ تری گلی میں
آتا نہیں ہے تب تک دِل کو قرار میرے
لگتا نہیں ہے جب تک پھیرا تری گلی میں
اوروں کوہوں مبارک رنگینیاں جہاں کی
ہم نے تو جو بھی دیکھا، دیکھا...
لوگ دنیا میں پُراسرار نظر آتے ہیں
ہو کے مجبور بھی ، مختار نظر آتے ہیں
شوخ ، طرّار ، طرح دار نظر آتے ہیں
وہ بھی کیا کیا دمِ گفتار نظر آتے ہیں
سر بہ کف اُن کے خریدار نظر آتے ہیں
لوگ سر دینے پہ تیّار نظر آتے ہیں
اُن کو انگڑائی پہ انگڑائی چلی آتی ہے
میرے لٹ جانے کے آثار نظر آتے ہیں
ترک...
محیطِ ادب میرزا عبد القادر بیدل رحمۃ اللہ علیہ کے ان منتخب اشعار کی تشریحات کا مجموعہ ہے جو پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی نے اپنے رسالہ "طلوعِ مہر" میں جہانِ بیدل کے عنوان سے قسط وار شائع کی تھیں۔ نصیرِ ملت ہفت زبان شاعر ہونے کے علاوہ محقق ، ادیب اور بہترین نثار تھے۔ اس طرح نصیرِ ملت نے اپنی...
سرِ کوئے تو چمنِ کرم ، درِتُست نازِ حیاتِ ما
سر، ماہ و نسبتِ خاکِ تُو ، ز حیاتِ ما ، بہ مماتِ ما
(نصیر)
دین ہمہ اُوست
(مجموعہ حمد و نعت)
از
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی
سن طباعت: مئی 2012ء ، اشاعتِ سوم
صفحات: 357
پیش گُفتار
از دل و دیں چہ آورم ہدیہء رُونمائے تُو
ایکہ بہ شانِ دلبری ہر دو جہاں...
کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
خلد دیکھے کون ، کوئے شاہِ بطحٰی چھوڑ کر
دل کی بستی اور ارمانوں کی دنیا چھوڑ کر
ہائے کیوں لوٹے تھے ہم شہرِ مدینہ چھوڑ کر
گھر سے پہنچے اُن کے روضے پر تو ہم کو یوں لگا
جیسے آ نکلے کوئی گُلشن میں ، صحرا چھوڑ کر
کون نظروں پر چڑھے حُسنِ حقیقت کے سوا
کس کا...
دل ہوا روشن محمدﷺ کا سراپا دیکھ کر
ہوگئیں پُر نُور آنکھیں اُن کا جلوہ دیکھ کر
دنگ ہے دنیا ، عقیدت کا یہ نقشا دیکھ کر
سجدہ کرتی ہے جبیں نقشِ کفِ پا دیکھ کر
شانِ محبوبِ خدا کا غیر ممکن ہے جواب
کہہ اٹھا سارا زمانہ ، ساری دنیا ، دیکھ کر
جھوم اُٹھے گی آرزو ، دل کی کلی کِھل جائے گی
مسکرا دیں گے جو...
بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
وہ نہ بلوائیں تو اُن کے در پہ جاسکتا ہے کون
خالقِ کُل، مالکِ کُل ، رازقِ کُل ہے وہی
یہ حقائق جز شہ بطحٰی بتا سکتا ہے کون
اک اشارے سے فلک پر چاند دو ٹکڑے ہُوا
معجزہ یہ کون دیکھے گا؟ دکھا سکتا ہے کون
کس کی جرات ہے نظر بھر کر اُدھر کو دیکھو لے
دیدہ ور ہو...
غلام حشر میں جب سید الوریٰ ﷺ کے چلے
لِوائے حمد کے سائے میں سر اُٹھا کے چلے
چراغ لے کے جو عشاق مصطفےٰﷺ کے چلے
ہوائے تُند کے جھونکے بھی سر جھکا کے چلے
وہیں پہ تھم گئی اک بار گردشِ دوراں
جہاں بھی تذکرے سلطانِ انبیاء ﷺکے چلے
یہ کس کا شہر قریب آ رہا ہے دیکھو تو
دُرود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے...
ہے جن کی خاکِ پا رُخِ مہ پر لگی ہوئی
اُن کی لگن ہے دل کو برابر لگی ہوئی
شاہِؐ اُمم لُٹائے چلے جا رہے ہیں جام
پیاسوں کی بھیڑ ہے سرِ کوثر لگی ہوئی
زہرا ، حسین اور حسن کا غلام ہوں
مہرِ علی کی مُہر ہے مجھ پر لگی ہوئی
قربان اے خیالِ رُخِ مصطفیٰ ! ترے
رونق ہے ایک ذہن کے اندر لگی ہوئی
ٹکر نہ لے...
کیجیے جو ستم رہ گئے ہیں
جان دینے کو ہم رہ گئے ہیں
بن کے تصویرِ غم رہ گئے ہیں
کھوئےکھوئےسےہم رہ گئےہیں
دو قدم چل کے راہِ وفا میں
تھک گئے تم کہ ہم رہ گئے ہیں
بانٹ لیں سب نے آپس میںخوشیاں
میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
قافلہ چل کے منزل پہ...