سید عاطف علی کی شاعری

  1. سید عاطف علی

    ایک غزل ۔ بیادِ خواجہ میر درد ۔ کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے

    ایک غزل پیش ہے غزل ۔۔۔ کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے وہ بھی کہتے ہیں تجھ کو کیا غم ہے مجھ کو ہر شے سے وہ مقدّم ہے آرزو دل میں جو مجسّم ہے دل کا آئینہ ہو اگر صیقل ہاتھ میں تیرے ساغر جم ہے کچھ منازل ہیں زیست کی جن میں نہ کوئی بدرقہ نہ ہمدم ہے عہد طفلی گیا، شباب گیا زندگی ہے کہ اب بھی...
  2. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔۔۔پڑ گیا کس سے واسطہ میرا

    ۔۔۔غزل۔۔۔ سن کے بولے وہ مدعا میرا پڑ گیا کس سے واسطہ میرا جس نے دیکھا اسی نے منہ پھیرا تم ہی سن لیتے ماجرا میرا اب تو اٹھتے ہیں عادتاََ پاؤں کھو چکا کب کا راستہ میرا کیا لکھا ؟ لکھ کے پھاڑ بھی ڈالا ! پوچھتا ہے یہ آئینہ میرا فکر دنیا تھما کے ہاتھوں میں لے گیا وقت جھنجھنا میرا اک وہی بات...
Top