اب کہاں دوست ملیں ساتھ نبھانے والے
سب نے سیکھے ہیں اب آداب زمانے والے
دل جلاؤ یا دیئے آنکھوں کے دروازے پر
وقت سے پہلے تو آتے نہیں آنے والے
اشک بن کے میں نگاہوں میں تری آؤں گا
اے مجھے اپنی نگاہوں سے گرانے والے
وقت بدلا تو اٹھاتے ہیں اب انگلی مجھ پر
کل تلک حق میں مرے ہاتھ اٹھانے والے
وقت ہر...