گیت
وادی ِتھر سن گیت پُرانا ریت پہ ننگے پاؤں
پھر میری سنگت میں گانا ریت پہ ننگے پاؤں
ریت پہ ننگے پاؤں سر پر دھوپ کی اِک اجرک
قافلہ ہے کس سمت روانہ ریت پہ ننگے پاؤں
سر پر مٹکہ گود میں بچّہ لب پر پیاس سجی
ڈھونڈے ماسی آب و دانہ ریت پہ ننگے پاؤں
الغوزہ ، بینجو، ڈھولک، اکتارا ساتھ لیے...
غزل
جتنی بھی تم سے ہے یقیں کرلو
دوستی تم سے ہے یقیں کرلو
میرا ایمان میرا سرمایہ
زندگی تم سے ہے یقیں کرلو
تم ہی پروردگارِ عالم ہو
بندگی تم سے ہے یقیں کرلو
ایک نسبت سے تم ہمارے ہو
ہرگھڑی تم سے ہے یقیں کرلو
پھر نہ منسوب عشق ہوگا مرا
یہ ابھی تم سے ہے یقیں کرلو
شور سنتا ہو میں...
اردو غزل اور غزالان ِ خوش بیان کا نسبی و حسبی تعلق
ناہید وِرک کی شاعری پر ایک نظرسیدانورجاویدہاشمی
اگر ہم یہ کہیں کہ شاعری علی الخصوص غزلیہ شاعری کو بلاشبہ دوشیزگی کی حدوں سے نکال کر بلوغت کی منزلوں میں لایا جاچگا ہے مگر اس کی وابستگی جب کسی دوشیزہ سے ہو تو ہمیں بہ یک وقت آغاز سے تاحال...
سَمت [مضامین] جاوید اختر بھٹی ملتان
ملتان کے ایک جوان ِ رعنا بقول ڈاکٹر انور سدید جن کے جوان کاندھے پر ایک بوڑھے مردِ دانش کا سر رکھا ہوا ہے ،انھوں نے تنقیدی، تحقیق ،افسانہ اور اخباری کالم لکھ کر نام پیدا کیا اور سب سے اہم یہ کہ انھوں نے مجلسی اور تہذیبی زندگی کی ناہموایوں پر نکتہ آرائی...
مُٹھّی بھر جیون
زندگی کے دُکھوں سے شاعری کشید کرنے والے،خاک اوڑھ کر سونے والے کی چمکتی یادوں کا سرمایہ ہے 18جون1953ءکو خاک ِ شمس پر جنم لینے والے رنج و آلام کی گرد کو حرز جاں بنائے ملتان کے سرد و گرم چشیدہ وسیم قیصر مٹھی بھر جیون گزارکے۱۱دسمبر۲۰۰۲ءکو اسی خاک کو اوڑھ کر سوگئے اور اپنی چمکتی...