غزل
جس کی آنکھوں میں کوئی رنگِ شناسائی نہ تھا
اس سے ملنے کا مرا دل بھی تمنّا ئی نہ تھا
ہم دیارِ غیر میں کہتے رہیں ہیں دل کی بات
ایک اپنے شہر ہی میں اذنِ گویائی نہ تھا
جذبہ ء دل کے بہک جانے سے رسوا ہو گئے
کوچہء محبوب ورنہ کوئے رسوائی نہ تھا
ظلمتِ شب کو جہاں نورِ سحر کہتے تھے...