شاہ نصیر کو انتہائی مشکل زمینوں میں انتہائی خوبصورت اشعار اور غزلیں کہنے کا ملکہ حاصل تھا۔۔۔ ان کی یہ غزل بھی اسی فن کا ایک ثبوت ہے:
عشق میں خاک اے بُتاں ہے زیرِ پا بالائے سر
آب و آتش شمع ساں ہے زیرِ پا بالائے سر
سبزۂ نوخیز و تارِ بارش اے ساقی ہمیں
بن ترے تیر و سناں ہے زیرِ پا بالائے سر
فرش...
غزل 1
رکھ پاؤں سرِ گورِ غریبان سمجھ کر
چلتا ہے زمیں پر ہر اک انسان سمجھ کر
ہشیار دِلا رہیو کہ دکھلا کے وہ زلفیں
لیتا ہے تجھے پہنچے میں نادان سمجھ کر
سرکا ہے دوپٹا رخِ مہ وَش پہ سحر کو
گردوں پہ نکل مبرِ درخشان سمجھ کر
لایا ہوں تری نذر کو لختِ جگر و اشک
رکھ دستِ مژہ پر دُرِ مرجان سمجھ کر...