معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا
از ماہ تا بماہی سب ہے ظہور تیرا
اسرارِ احمدی سے آگاہ ہو سو جانے
تو نورِ ہر شرر ہے ہر سنگ طور تیرا
ہر آنکھ تک رہی ہے تیرے ہی منہ کو پیارے
ہر کان میں ہوں پاتا معمور شور تیرا
جب جی میں یہ سمائی جو کچھ کہ ہے سو تو ہے
پھر دل سے دور کب ہو قرب و حضور تیرا
بھاتا...