غزل
تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف
ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں
دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم
میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں
سویرا ہے بہت اے شورِ محشر
ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں
لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا...