شاد عظیم آبادی

  1. چوہدری لیاقت علی

    شاد عظیم آبادی کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا۔شاد عظیم آبادی

    کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا ہائے وہ خود وارفتگی الجھے ہوئے سب سر کے بال وہ کسی میں اب کہاں جو تیرے دیوانے میں تھا ہنستے ہنستے رو دیا کرتے تھے سب بے اختیار اک نئی ترکیب کا درد اپنے افسانے میں تھا سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا کس غضب...
  2. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے ۔ شاد عظیم آبادی

    یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے (شاد عظیم آبادی) مکمل غزل نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینہ اسی کا ہے ہمارا آپ کا جینا نہیں، جینا اسی کا ہے یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے مکدّر یا...
  3. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینا اسی کا ہے ۔ شاد عظیم آبادی

    نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینا اسی کا ہے ہمارا آپ کا جینا نہیں، جینا اسی کا ہے یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے مکدّر یا مصفّا جس کو یہ دونوں ہی یکساں ہوں حقیقت میں وہی مے خوار ہے، پینا اسی کا ہے امیدیں جب بڑھیں حد سے طلسمی سانپ ہیں زاہد...
  4. نیرنگ خیال

    شاد عظیم آبادی سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم (شاد عظیم آبادی)

    سر پہ کلاہِ کج دھرے زلف دراز خم بہ خم آہوئے چشم ہے غضب، ترک نگاہ ہے ستم چاند سے منہ پہ خال دو، ایک ذقن پہ رخ پہ ایک اس سے خرابی عرب، اس سے تباہی عجم وہ خمِ گیسوئے دراز، دامِ خیالِ عاشقاں ہو گئے بے طرح شکار، اب نہ رہے کہیں کے ہم عشوۂ دل گداز وہ، ذبح کرے جو بے چھری ناز وہ دشمن وفا، رحم کی جس...
  5. نیرنگ خیال

    شاد عظیم آبادی کیوں اے فلک جو ہم سے جوانی جُدا ہوئی (شاد عظیم آبادی)

    کیوں اے فلک جو ہم سے جوانی جُدا ہوئی اِک خود بخود جو دل میں خوشی تھی وہ کیا ہوئی گُستاخ بلبلوں سے بھی بڑھ کر صبا ہوئی کچھ جھُک کر گوش گُل میں کہا اور ہوا ہوئی مایوس دل نے ایک نہ مانی امید کی کہہ سن کے یہ غریب بھی حق سے ادا ہوئی دنیا کا فکر ، موت کا ڈر، آبرو کا دھیان دو دن کی زندگی مرے حق میں...
  6. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی ‫اسیرِ جسم ہوں، معیادِ قید لا معلوم ۔ شاد عظیم آبادی

    ‫اسیرِ جسم ہوں، معیادِ قید لا معلوم یہ کس گناہ کی پاداش ہے خدا معلوم تری گلی بھی مجھے یوں تو کھینچتی ہے بہت دراصل ہے مری مٹی کہاں کی کیا معلوم تعلقات کا الجھاؤ ہر طرح ظاہر گرہ کشائیِ تقدیرِ نارسا معلوم سفر ضرور ہے اور عذر کی مجال نہیں مزا تو یہ ہے نہ منزل، نہ راستا معلوم دعا کروں نہ کروں...
  7. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی ۔ شاد عظیم آبادی

    بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی یہی تو مرکز ہے یہ نہ ہو گا تو پھر محبت کہاں رہے گی بہت سے تنکے چنے تھے میں نے، نہ مجھ سے صیّاد تُو خفا ہو قفس میں گر مر بھی جاؤں گا میں نظر سوئے آشیاں رہے گی ابھی سے ویرانہ پن عیاں ہے، ابھی سے وحشت برس رہی ہے ابھی تو سنتا ہوں کچھ دنوں تک بہار...
  8. فرخ منظور

    تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں ۔ شاد

    غزل تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں سویرا ہے بہت اے شورِ محشر ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے بھری محفل سے اٹھوایا گیا...
  9. جیہ

    شاد عظیم آبادی ایک ستم اور لاکھ ادائیں، اُف ری جوانی ہائے زمانے۔ غزل از شاد عظیم آبادی

    شاد عظیم آبادی لکھنو کے شاعر ہیں مگر ان کے کلام میں دلی کا رنگ نمایاں ہے۔ ان کے ہاں الفاظ کی صحت، محاورات کا تتبع اور فارسی تراکیب کا اعتدال کے ساتھ استعمال نظر آتا ہے۔ رشید احمد صدیقی کا کہنا بجا ہے کہ " شاد کے کلام میں میر کا رنگ اور انیس کا زور ہے" پیش ہے ان کی ایک شوخ غزل ایک ستم اور لاکھ...
  10. فرحت کیانی

    شاد عظیم آبادی ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم - شاد عظیم آبادی

    ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر دریائے محبت کہتا ہے، آ! کچھ بھی نہیں...
Top