گھروں کی چھتوں سے دھوپ اتری
کسی مزار کے گنبد پہ، صحن مسجد میں
تکھے تکھے سے کبوتر کہیں سے جمع ہوئے
گھروں کو لوٹتے قدموں سے پھر گلی گونجی
دمک اٹھی کئی آنکھوں میں انتظار کی لو
بدن میں سرد ہوا چھو کے تازگی آئی
کچھ اور سبز ہوئی پاس کے چمن کی گھاس!
بھرے ہیں ایسے صداؤں سے شہر کے بازار
کہ جیسے...