شیاما سنگھ صبا

  1. کاشفی

    سزا دیجئے مجھ کو، خطا کررہی ہوں - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) سزا دیجئے مجھ کو، خطا کررہی ہوں نمازِ محبت ادا کررہی ہوں ناجانے برا یا بھلا کررہی ہوں میں دشمن کے حق میں دعا کررہی ہوں میرے دوست دریا کنارے کھڑے ہیں میں طوفان کا سامنا کررہی ہوں دیئے زخم جس نے مجھے زندگی بھر اُسی کے لیئے میں دعا کررہی ہوں
  2. کاشفی

    کوئی ثانی نہیں مصطفی آپ کا - شیاما سنگھ صبا

    نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (شیاما سنگھ صبا) کوئی ثانی نہیں مصطفی آپ کا دیکھتے ہیں ملَک راستہ آپ کا اب کسی رہنما کی ضرورت نہیں کیونکہ قرآن ہے آئینہ آپ کا مہ و خورشید دنوں بہت خوب ہیں ڈھونڈتے ہیں مگر نقشِ پا آپ کا مانگتی ہوں دعا میں یہ شام و سحر رب کا کلمہ ہو عطا بھلا آپ کا کاش اس...
  3. کاشفی

    موت منظور ہے زندگی کے لیئے - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) موت منظور ہے زندگی کے لیئے جان حاضر ہے تیری خوشی کے لیئے گلشنِ زیست سے وادیء موت تک ہیں کئی امتحاں آدمی کے لیئے جس نے مجھ کو غموں کے حوالے کیا کر رہی ہوں دعائیں اُسی کے لیئے زندگی سے جُدا ہونا آساں نہیں حوصلہ چاہیئے خودکُشی کے لیئے
  4. کاشفی

    کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے مگر لوگوں کو حیرانی نہیں ہے فنا ہونا ہے سب کو ایک نہ ایک دن یہاں پر کوئی لافانی نہیں ہے بچاتا ہے بلا سے کون مجھ کو اگر تیری نگہبانی نہیں ہے خدا کو چھوڑ کر اوروں سے مانگوں؟ کوئی اتنا بڑا دانی نہیں ہے ابھی دل میں تصوّر ہے تمہارا ابھی اس گھر میں...
  5. کاشفی

    ایسی وفا کرو کے وفا بولنے لگے - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) ایسی وفا کرو کے وفا بولنے لگے مٹھی کی کنکری بھی خُدا بولنے لگے ہمت کے وہ چراغ جلاؤ حیات میں نظریں جھکا کے جن سے ہوا بولنے لگے شرمندگی کے اَشک بہاؤ کچھ اس طرح معبود کے کرم کی عطا بولنے لگے میں بولتی نہیں ہوں تو، اللہ سے ڈرو ایسا نہ ہو تمہاری جفا بولنے لگے جب سامنے آئے تو...
  6. کاشفی

    ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں ستمگر کی آنکھوں کو نم کر رہے ہیں جو مشکل تھا وہ کام ہم کر رہے ہیں خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں بہت یاد آتے ہیں، ماضی کے جھونکے وہی میری آنکھوں کو نم کر رہے ہیں ضرور اس میں ہے...
  7. کاشفی

    جلوہ تھا اُس کا پیشِ نظر دیکھتی رہی - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) جلوہ تھا اُس کا پیشِ نظر دیکھتی رہی تھا دیکھنا محال مگر دیکھتی رہی منزل پہ اپنی جا بھی چکے اہلِ کارواں میں بےبسی سے گردِ سفر دیکھتی رہی اُس پر پڑی نگہ تو محسوس یہ ہوا جل جائے گی نگہ اگر دیکھتی رہی دریا پہ لا کے اپنے سفینے جلا دیئے چشمِ شکست میرا ہُنر دیکھتی رہی
  8. کاشفی

    یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں کون کہتا ہے کہ بازیگر نم ملتے ہیں مُسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں ذوق سجدوں کا مچل اُٹھتا ہے پیشانی میں جس جگہ پہ بھی ترے نقشِ قدم ملتے ہیں نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے اب تو پھولوں...
Top