وہ اٹھی ساز بغاوت کی لرزہ خیز ترنگ
وہ ابھری قلب کشیری کی بیقرار امنگ
وہ گونج اٹھا فضاوں میں دیکھ نعرہ جنگ
پکارتا ہے مجھے ضرب تیغ کا آہنگ
میرے رفیق میرا انتظار مت کرنا
مرا یقین مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
مری وفا مرا پیماں پکارتا ہے مجھے
نقیبِ داورِ دوراں پکارتا ہے مجھے
بطونِ غیب سے انساں...