غزل
(شانتی صبا)
جب نمازِ محبت ادا کیجئے
غیر کو بھی شریکِ دعا کیجئے
آنکھ والے نگاہیں چُراتے نہیں
آئینہ کیوں نہ ہو، سامنا کیجئے
آنکھ میں اشکِ غم آ بھی جائیں تو کیا
چند قطرے تو ہیں، پی لیا کیجئے
آپ کا گھر سدا جگمگاتا رہے
راہ میں بھی دِیا رکھ دیا کیجئے
زیرِ پا ہیں سمندر کی گہرائیاں
اب تو ساحل...
غزل
(شانتی صبا)
مجھ کو آئے گا کسی روز منانے والا
اتنا ظالم تو نہیں روٹھ کے جانے والا
آج کے دور میں اُمیدِ وفا کس سے رکھیں
دھوپ میں بیٹھا ہے خود پیڑ لگانے والا
اُس پہ بربادی کا الزام لگائیں کیسے
برف کے شہر میں رہتا ہے جلانے والا
دانے دانے کو وہ محتاج نظر آتا ہے
تھا جو ہاتھوں کی لکیروں کو بتانے...
غزل
(شانتی صبا)
اُس کو آنا ہے اور بےنقاب آئے گا
جب تمنا سے میری شباب آئے گا
ظلمتوں کے پُچاری کہاں جائیں گے
جب چمکتا ہوا آفتاب آئے گا
آج کل مجھ سے وہ بات کرتا نہیں
اور اب کیا زمانہ خراب آئے گا
رنگ لائے گا جب خون مظلوم کا
وہ زمانہ بھی جلدی جناب آئے گا
ظلم کے تانے بانے بکھر جائیں گے
وقت لینے جب...