شارق جمال

  1. طارق شاہ

    شارقؔ جمال :۔مَیں بھی کتنے کمال تک پُہنچا۔:

    غزل تیرے حُسن و جمال تک پُہنچا میں بھی، کتِنے کمال تک پُہنچا بعد مُدّت کے ذہنِ آشُفتہ ! ایک نازُک خیال تک پُہنچا اے مِرے شَوقِ بے مِثال! مجھے آج، اُس بے مِثال تک پُہنچا اِک زوالِ عرُوج سے ہو کر مَیں عرُوجِ زوال تک پُہنچا ذہْن آزاد ہو گیا میرا جب یَقِیں اِحتمال تک پُہنچا تذکرہ حُسن کے...
  2. فرخ منظور

    خود پہ الزام دھر گیا ہوں میں ۔ شارق جمال

    شارق جمال کی ایک غزل خود پہ الزام دھر گیا ہوں میں کام مشکل تھا کر گیا ہوں میں کیسی دہشت سے بھر گیا ہوں میں خواب میں جیسے ڈر گیا ہوں میں جانے کس شے کی ہے تلاش مجھے کو بہ کو در بدر گیا ہوں میں مجھ کو اب کیسے پا سکے گا کوئی وقت تھا اور گزر گیا ہوں میں میرے چاروں طرف اندھیرا ہے کیا...
Top