جوشؔ ملیح آبادی
مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں
ہنگامِ سفر، زادِ سفر کھول رہا ہُوں
اِس منزلِ آسودَگئ شب نَم و یَخ میں
آغوش، سُوئے برق و شرر کھول رہا ہُوں
اُس وقت، کہ جب یاس مُسلّط ہے فَضا پر
مَیں، طائرِ اُمید کے پَر کھول رہا ہُوں
جب آیۂ والشمس سے جُنباں ہے لَبِ صُبح
مَیں، بابِ...