باہر کے شور و غُل میں صدائیں مِلائے کون
ہر دِل میں ایک چور چُھپا ہے, بتائے کون
طے پا گئیں جَزائے وفا, رائیگانیاں
تحریر ہو جو لوح پہ, کہیے, مٹائے کون
شوقِ وفا, نہ خوفِ جفا یاد ہے ہمیں
لیکن اُس ایک خواب کے ہِجّے بُھلائے کون
یہ عُذر بھی بجا, کہ تُجھے بِھیڑ لے اُڑی
اے حِیلہ گر ! بتا تو ! یہ...