شیکب جلالی

  1. سیما علی

    آ کے پتھّر تو مرے صحن میں دو چار گرے

    آ کے پتھّر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اُس پیڑ کے پھل تھے، پسِ دیوار گِرے ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی آنکھ جھپکی بھی نہیں، ہاتھ سے پتوار گِرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں پہ گروں جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گِرے تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط یہ ستراے مرے گھر ٹوٹ کے بیکار...
  2. سیما علی

    شکیب جلالی اب میسّر نہیں فرصت کے وہ دن رات ہمیں : شکیب جلالی

    اب میسّر نہیں فرصت کے وہ دن رات ہمیں لے اُڑی جانے کہاں صرصرِ حالات ہمیں آج وہ یوں نگہِ شوق سے بچ کر گزرے جیسے یاد آئے کوئی بھولی ہوئی بات ہمیں کیسے اڑتے ہوئے لمحوں کا تعاقب کیجے دوستو اب تو یہی فکر ہے دن رات ہمیں نہ سہی کوئی، ہجومِ گل و لالہ نہ سہی دشت سے کم بھی نہیں کنجِ خیالات ہمیں وہ اگر...
Top