آ کے پتھّر تو مرے صحن میں دو چار گرے
جتنے اُس پیڑ کے پھل تھے، پسِ دیوار گِرے
ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی
آنکھ جھپکی بھی نہیں، ہاتھ سے پتوار گِرے
مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں پہ گروں
جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گِرے
تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط
یہ ستراے مرے گھر ٹوٹ کے بیکار...