شبِ عریاں

  1. غدیر زھرا

    اکثر جو بصد حلقۂ گرداب ملا ہے (تخت سنگھ)

    اکثر جو بصد حلقۂ گرداب ملا ہے اُس فکر کا دریا مجھے پایاب ملا ہے احساس پہ پتھر وہ پڑے تلخئ غم کے صدپارہ مجھے شیشۂ ہرخواب ملا ہے بدلی ہے اِس انداز سے حالات نے کروٹ دھرتی سے نکلتا ہوا مہتاب ملا ہے جس نے بھی تری بزم میں کی حد سے زیادہ پابندئِ آداب، وہ سرتاب ملا ہے ہنسنے دو مرے خواب کی تعبیر کو...
  2. غدیر زھرا

    میں وقت کے دریا میں تنّفس کا بھنور ہوں (تخت سنگھ)

    میں وقت کے دریا میں تنّفس کا بھنور ہوں بہتی ہُوئی لہروں پہ اُچٹتی سی نظر ہوں کیا جانے کب آغوشِ رواں مجھ کو نِگل لے امید کی منجدھار میں سرگرمِ سفر ہوں میں ہوں کہ تری ہستئ پنہاں کی خبر ہوں اے دیدۂ نادیدہ ترے پیشِ نظر ہوں؛ کیا کیا نہ کرم ہوں گے ترے مجھ پہ، میں آخر اے شُومئی قسمت ترا منظورِ نظر...
  3. غدیر زھرا

    فقط تِنکا ہُوں (تخت سنگھ)

    وہ بھی کیا دن تھے جب احساس کے آئینے میں عکسِ مہ پر مہِ تاباں کا گُماں ہوتا تھا کیسی بھینی سی مہک آتی تھی داغِ دل سے داغِ دل پر گُلِ خنداں کا گُماں ہوتا تھا محورِ خُوں پہ پھر اس طور سیاست گھومی بدلا کرنوں کا چلن، رنگِ سحر بھی بدلا پڑ گیا ماند شرر فکرِ سخن کی دُھن کا بدلا ماحول تو اندازِ نظر بھی...
  4. غدیر زھرا

    قطعات (تخت سنگھ)

    کونسا معرکہ محتاجِ تگ و تاز نہیں کونسا عزم نئی جہد کا آغاز نہیں ذوقِ تخلیق کے اعجاز بھرے ہاتھ میں آج تیشہ فرہاد کا ہے، کُن کا حسیں ساز نہیں ————— خودبخود کوئی عجب سانحہ کب ہوتا ہے کچھ تو نازل شدہ ہونی کا سبب ہوتا ہے اَن گنت راز گہہِ زیست کے در کھُلتے ہیں دِل کو درپیش نیا مسئلہ جب ہوتا ہے...
Top