مرثیۂ امامؑ
رات آئی ہے شبّیر پہ یلغارِ بَلا ہے
ساتھی نہ کوئی یار نہ غمخوار رہا ہے
مونِس ہے تو اِک درد کی گھنگھور گھٹا ہے
مُشفِق ہے تو اِک دِل کے دھڑکنے کی صدا ہے
تنہائی کی، غُربت کی، پریشانی کی شب ہے !
یہ خانۂ شبّیر کی وِیرانی کی شب ہے
دُشمن کی سپہ خواب میں مدہوش پڑی تھی
پَل بھر کو کسی کی...
تجدیدِ پیماں
(شہید ابن علی)
پھر حسنِ معذرت پہ یقیں لارہا ہوں آج
پھر چشمِ شرمسار سے شرما رہا ہوں آج
پھر کر رہا ہوں عہدِ محبت پہ اعتماد
پھر جامِ جاں گداز پئے جارہا ہوں آج
پھر کر رہا ہوں یاس پہ تعمیر ِ آرزو
پھر بے طرح فریبِ وفا کھا رہا ہوں آج
پھر چھا رہا ہے عقل پہ افسونِ بے خودی...