غزل
شفیق خَلِش
کچھ پیار محبت کے صدموں، کچھ زہر بھرے پیمانوں سے
جو ہوش گنوائے پھرتے ہیں، کچھ کم تو نہیں دیوانوں سے
اِس حالت پر افسوس نہیں، یہ راہِ دل کا حاصل ہے
وہ عالم دل کو راس تھا کب، نفرت ہی رہی ایوانوں سے
وہ داغ کہ اُن کی چاہت میں، اِس دامن دل پر آئے ہیں
شل رکھا اپنا دستِ...