شکیل سروش

  1. کاشفی

    میں‌جو ترے گھر اُس دن پہلی بار آیا تھا - شکیل سروش

    غزل (شکیل سروش) میں‌جو ترے گھر اُس دن پہلی بار آیا تھا لینا دینا کیا تھا، جیون ہار آیا تھا بھول آیا تھا ہاتھ بھی تیرے دروازے پر آنکھیں بھی تیرے چہرے پر وار آیا تھا سانسیں کہاں‌بھول آیا تھا کچھ یاد نہیں اتنا یاد ہے تجھ پر بے حد پیار آیا تھا تم بھی اس دن کیا آئے تھے دروازے پر ہوا...
  2. کاشفی

    زمانے میں‌سروش اپنی یہی پہچان رکھیں گے - شکیل سروش

    اہل پاکستان کے نام ایک خوبصورت غزل۔۔۔۔۔ غزل (شکیل سروش) زمانے میں‌سروش اپنی یہی پہچان رکھیں گے ہم امریکہ میں‌رہ کر دل کو پاکستان رکھیں گے تجھے دل میں‌بٹھائیں گے، کبھی لکھیں گے آنکھوں پر خیال یار تجھ کو اس طرح‌ مہمان رکھیں‌ گے تری آنکھوں کو دے کر روشنی اپنی نگاہوں کی ترے بلور...
Top