کعبے سے بْت کدے سے کبھی بزمِ جام سے
آواز دے رہا ہوں تجھے ہر مقام سے
اُف رے شبِ فِراق کے ماروں کی بے دلی
خْود ہی بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے
اب عشق ہے تمام سہاروں سے بے نیاز
بے گانہ ہو چکا ہوں پیام و سلام سے
کچھ ایسی بھی نظر سے بہاریں گذر گئیں
دل کانپتا ہے آج بہاروں کے نام سے
پینے میں لطف...
http://www.youtube.com/watch?v=rPzYSLFD5X4
ہزار اہلِ جنوں حلقہِ رسن میں رہے
مگر خیالِ پرستاریِ چمن میں رہے
ترے خیال کے احساں رہیں گے یاد ہمیں
جس انجمن میں رہے تیری انجمن میں رہے
گیا نہ قیدِ قفس میں بھی بانکپن اپنا
اُسی طرح سے رہے جس طرح چمن میں رہے
وہ خار جن سےگزرتے ہیں لوگ...