میرا ناول ”لکیر“ جو کشمیر میں راجہ رنجیت سنگھ کی حکومت اور اس کے بعد سے ٢٠٠٠ء تک دو صدیوں کے ثقافتی اور معاشرتی عنوانات کا احاطہ کرتا ہے۔ ذیل میں اسے باب وار درج کرتا ہوں۔غلام مصطفیٰ دائمؔ
یار زید ! دادی کا انتقال ہوگیا ہے”۔ عبد الکریم نے خشک جھاڑیوں پر ٹانگیں پھیلائے، درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھے زید کےساتھ گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئےکہا:
”کل ظہر کے بعد جنازہ ہے۔”
“کیا میں ان کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پاؤں گا؟ چل نا چلتے ہیں، رات کے آخری پہر ، بس چہرہ دیکھ کر واپس لوٹ آئیں گے۔” زید...
وہ لسٹ میں تیسرے نمبر پر تھا۔ محترم وزیر اعظم نے اس کی فائل کھولی اور غور سے پڑھنے لگے، اس کے اعزازات اور کامیابیوں کی تفصیل پڑھ کر ان کی آنکھیں چمکنے لگیں، وہ زیر لب بولے: “آزمانے میں کیا حرج ہے۔”
۔۔۔۔۔۔
آسیہ نے پانچ سالہ ننھے معصوم بچے کو سینے سے لگاتے ہوئے کہا: “احمد میرے لختِ جگر! میری...