بختوں پر چھائی ہے ایسی سیاہی جو کسی طور مِٹتے مِٹتی نہیں ہے
کسی در کو چھوڑا نہ دستک سے خالی' کسی سجدے سے بھی اُترتی نہیں ہے
کہاں ہیں وہ سارے خُدا ' جن کے ہاتھوں میں تھی لکیروں کی ڈوری
بلاو اُن کو کہو فلک سے زمیں پر اُتر کر تو دیکھیں
یہاں سے وہاں تک پھیلی محبتوں میں پَنَپتی عداوت کے بِیجوں...