شہر آشوب
محمد خلیل الرحمٰن
کلاچی کی ایک مسکراتی شام کا ذکر ہے، روما شبانہ نائٹ کلب کے چمکتے ہوئے فرش پر تھرکتی ہوئی جوانیاں، بانہوں میں بانہیں ڈالے، فانی انسان اور غیر فانی دیوتا آج یوں شیر و شکر ہوچلے تھے کہ فانی اور غیر فانی، انسان اور دیوتا، آقا اور غلام کا فرق گویا مٹ سا گیا تھا۔ بار بار...