یونان
ہم تو یہ سوچ کے آئے تھے تری گلیوں میں
کہ یہاں تیشۂ فرہاد کی قیمت ہو گی
بھائی کیوپڈ سے ملیں گے کسی دوراہے پر
کسی بے نام سے اک موڑ پہ جنت ہو گی
ہم اولمپس پہ خداؤں کی زباں بولیں گے
اپنی تقدیر میں وینس کی رفاقت ہو گی
با ادب جا کے زئیس سے یہ کہیں گے کہ حضور
آپ اب خلوتِ گمنام سے باہر نکلیں
دیر...