بہ نام وطن
کون ہے جو آج طلبگار ِ نیاز و تکریم
وہی ہر عہد کا جبروت وہی کل کے لئیم
وہی عیّار گھرانے وہی ، فرزانہ حکیم
وہی تم ، لائق صد تذکرہء و صد تقویم
تم وہی دُشمن ِ احیائے صدا ہو کہ نہیں
پسِ زنداں یہ تمہی جلوہ نما ہو کہ نہیں
تم نے ہر عہد میں نسلوں سے غدّاری کی
تم نے بازاروں میں...