جب سے دیکھا ہے ترا رُوئے بہار آلودہ
چشمِ ہستی نظر آتی ہے خمار آلودہ
رنگ لایا ہے کسی بلبلِ دیوانہ کا خون
سرخیِ گل سے ہے دامانِ بہار آلودہ
یاس وحسرت کاسماں کیوں ہے فضا پر طاری
غم سے ہے کیوں چمنِ لیل و نہار آلودہ
روئے رنگیں پہ پریشاں ہیں سنہری زلفیں
جیسے ہو اِک گلِ...