ہر اک عاشق نئے انداز سے قربانِ قاتل تھا
قتیلِ تیغ بے سر تھا ، شہیدِ ناز بے دل تھا
طریقِ عشق میں جو جس قدر گم کردہ منزل تھا
وہ بس اتنا ہی اے دل! خضرِ رہ بننے کے قابل تھا
ہزاروں زخم کھا کے بھی نہ تڑپا ہائے مجبوری
بس اک تصویرِ بے تابی سراپا تیرا بسمل تھا
بہر صورت تھی اک تکلیف بیماریٔ الفت میں...