نقدِ جاں لے کے چلو ، دیدہ ء تر لے کے چلو
گھر سے نکلو تو یہی رختِ سفر لے کے چلو
سامنے سرورِ کونین کا دروازہ ہے
کوئی تو بات بہ عنوانِ دگر لے کے چلو
نعت گوئی کی تمنا ہے تو اس کوچے میں
رومی و جامی و قدسی کا اثر لے کے چلو
حسن کہتا ہے رہ و رسم ادب مانع ہے
شوق کہتا ہے عقیدت کے ثمر لے کے چلو
ہم...
عاصمہ جہانگیر کو آغا شورش کاشمیری کا خراج تحسین
بنتِ جیلانی پہ ہو لطفِ خدائے ذوالجلال
مائیں ایسی بیٹیاں جنتی ہیں لیکن خال خال
رات دن میری دعا ہے بارگاہِ قدس میں
جس کے گھر بیٹی ہو، وہ بیٹی ہو ایسی خوش خصال
خطہِ پنجاب سے مایوس ہوں لیکن ابھی
آ نہیں سکتا مسلمانوں کو اے شورش زوال
ایک "اسما" غیرتِ...
اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے
جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے
اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش
جیسے دشنام عزیزوں پہ گراں گزرے ہے
اس طرح دوست دغا دے کے چلے جاتے ہیں
جیسے ہر نفع کے رستے سے زیاں گزرے ہے
یوں بھی پہنچے ہیں کچھ افسانے حقیقت کے قریب
جیسے کعبہ سے کوئی پیر مغاں گزرے ہے
ہم...
بیاد ابوالکلام آزاد نور اللہ مرقدہ
دیدہ ورانِ دیں کا نشاں تھا ابوالکلام
ہندوستاں کی روحِ رواں تھا ابوالکلام
لذت کشانِ بادۂ ایثار زندہ باد
اس انجمن کا پیرِ مغاں تھا ابوالکلام
تھرا گئے تھے زلّہ ربایانِ سلطنت
معجز نگار و شعلہ بیاں تھا ابوالکلام
اس سر زمیں کے منبر و محراب ہیں گواہ
بتخانۂ وطن...
ہم اہل قلم کیا ہیں؟
از
شورش کاشمیری
اَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں
بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں
شاہانہ قصیدوں کے، بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں
اُسلوبِ نگارش کے، منہ...
۔۔۔ لگاتار چوالیس برس لوگوں کو قرآن سنایا
پہاڑوں کو سناتا تو عجب نہ تھا کہ انکی سنگینی کے دل چھوٹ جاتے
غاروں سے ہمکلام ہوتا تو جھوم اٹھتے
چٹانوں کو جنجھوڑتا توچلنے لگتیں
سمندروں سے مخاطب ہوتا توہمیشہ کے لئے طوفان بکنار ہو جاتے
درختوںکو پکارتا تووہ دوڑنے لگتے
کنکریوں سے کہتا تو وہ لبیک کہ...
ابوالکلام آزاد
از شورش کاشمیری
۔۔۔ سلطان محمود ثانی نے دولت عثمانیہ میں جدید علوم وفنون کا آغاز کیا ، دارالخلافہ میں پریس لگایا ۔ کتب مفید کی طباعت شروع کرائی اور بعض دوسری اہم اصلاحات کے علاوہ عثمانی حرم سراؤں سے ہزار ہا لونڈیوں کو آزاد کرایا ۔ تب ہر سال سلطانی محل میں پندرہ سو کنیزیں خرید کے...
مرحوم آغا شورش کاشمیری نے اپنے رسالے ‘چٹان’ میں ‘دربار اکبری’ کے زیر عنوان ایک نثری فیچر لکھا تھا جس میں یہ بتایا گیا کہ جنرل ایوب خاں کی درباری مخلوق کس طرح کورنش بجا لاتی ہے اور وہ جواب میں کیا ارشاد فرماتے ہیں۔ فیچر سے ایوب خاں اتنے برافروختہ ہوئے کہ اس وقت کے وزیر قانون غلام نبی میمن اور...
آغا سورش کاشمیری نے یہ غزل اس زمانے میں لکھی جب ایک خبر کی اشاعت پر فوجی حکومت نے انگریزی اخبار ‘ سَن ‘ ضبط کر لیا تھا جس پر آغا سورش کاشمیری نے ‘ سَن ضبط ‘ کے نام سے یہ غزل لکھی۔ اور آج کے اخبار جناح کے ایک آرٹیکل سے کاپی کی ہے۔
کل ہو گیا مرکز کی ہدایت پہ ‘سَن‘ ضبط
گُل ضبط، صبا ضبط، روش...