غزل
شورش آروی
آخر کو جان دینی پڑی مجھ کو آن پر
دل دے کے تم کو آ ہی بنی میری جان پر
سُرمہ نہیں لگا ہے پپوٹوں پہ یار کے
ہے تیغ پہ یہ تیغ، کماں ہے کمان پر
بے دید جلوۂ رُخِ روشن پِھرے نہیں
موسیٰ کی طرح جا پڑے جب آستان پر
مسجد، کنشت، دیر، حرم، مے کدہ، بہشت
پہنچا کہاں کہاں میں...