شوکتؔ ثریا
غزل
بَھری بزم میں مُسکرانے کی باتیں
زمانے سے کی ہیں زمانے کی باتیں
کسی پیکرِ حُسن کا ذکرِ شِیریں
کسی خواب کے جگمگانے کی باتیں
وہ بے تاب سی احتیاطِ تمنّا
وہ آنے سے پہلے ہی ،جانے کی باتیں
اُفق سے کہیں کوئی بجلی نہ ٹُوٹے !
مِرے لب پہ ہیں آشیانے کی باتیں
میسّر جو اخلاص کی خلوتیں ہوں...