غزل
آپ سے شرح ِآرزُو تو کریں
آپ تکلیف ِگفتگو تو کریں
وہ نہیں ہیں جو، وہ کہیں بھی نہیں
آئیے دِل میں جُستجُو تو کریں
اہلِ دُنیا مجھے سمجھ لیں گے
دِل کسی دِن ذرا لہُو تو کریں
رنگ و بُو کیا ہے ،یہ تو سمجھا دو
سیرِدُنیائے رنگ و بُو تو کریں
وہ اُدھر رُخ اِدھر ہے میّت کا
لوگ فانؔی کو قِبلہ رُو تو...
غزل
وفا بیگانۂ رسمِ بیاں ہے
خموشی اہلِ دِل کی داستاں ہے
مِرا دِل ہے کسی کی یاد کا نام
محبّت میری ہستی کا نِشاں ہے
تماشا چاہیے تابِ نظر دے
نگاہِ شوق ہےاور رائیگاں ہے
مُسلّم پُرسِشِ بیمار، لیکن !
وہ شانِ چارہ فرمائی کہاں ہے
تِرا نقشِ قدم ہے ذرّہ ذرّہ
زمِیں کہتے ہیں جس کو، آسماں ہے
بچے گی...
غم مجسّم نظر آیا ، تو ہم اِنساں سمجھے
برق جب جِسم سے وابسطہ ہُوئی ، جاں سمجھے
شوق کی گرمیِ ہنگامہ کو وحشت جانا
جمع جب خاطرِ وحشت ہُوئی، ارماں سمجھے
حکمِ وحشت ہےکہ، زِنداں کو بھی صحرا جانو
دِل وہ آزاد کہ صحرا کو بھی زِنداں سمجھے
فانؔی اِس عالَمِ ظاہر میں سراپا غم تھا !
چُھپ گیا خاک میں تو...
غزل
(شوکت علی خاں فانی بدایونی)
یاں ہوش سے بیزار ہوا بھی نہیںجاتا
اُس بزم میںہُشیار ہوا بھی نہیںجاتا
کہتے ہو کہ ہم وعدہ پرسش نہیںکرتے
یہ سن کے تو بیمار ہوا بھی نہیںجاتا
دشواری، انکار سے طالب نہیںڈرتے
یوں سہل تو اقرار ہوا بھی نہیںجاتا
آتے ہیں عیادت کو تو کرتے ہیںنصیحت
احباب سے غم...